Pakistan Tourism

پاکستان ریلوے

پاکستان میں ریلوے اسٹیشن اور جنکشنز کی اہمیت بہت زیادہ ہے کیونکہ یہ نہ صرف آمد و رفت کا ذریعہ ہیں بلکہ ملکی معیشت، سیاحت اور عوامی سہولت میں بھی کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ ان کی اہمیت درج ذیل پہلوؤں سے واضح ہوتی ہے:

ریلوے اسٹیشن اور جنکشنز کی اہمیت

آمد و رفت کی سہولت

ریلوے اسٹیشنز شہروں اور دیہات کو آپس میں جوڑتے ہیں اور عوام کو کم خرچ اور محفوظ سفر فراہم کرتے ہیں۔

تجارتی اور معاشی سرگرمیاں

ریلوے جنکشنز سامان کی ترسیل کے بڑے مراکز ہوتے ہیں، جہاں سے اجناس، معدنیات، زراعتی پیداوار اور دیگر اشیاء ملک کے مختلف حصوں میں پہنچتی ہیں۔

علاقائی ربط

ایک جنکشن پر مختلف سمتوں سے آنے والی ٹرینیں ملتی ہیں، جس سے شہروں اور صوبوں کے درمیان روابط مضبوط ہوتے ہیں۔

سیاحت کا فروغ

شمالی علاقہ جات اور تاریخی مقامات تک آسان رسائی ریلوے کے ذریعے ممکن ہوتی ہے، جس سے ملکی اور غیر ملکی سیاح مستفید ہوتے ہیں۔

عوامی سہولت

ریلوے اسٹیشن عوام کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرتے ہیں اور چھوٹے کاروبار جیسے کھانے پینے کی دکانیں، رکشہ اور ٹیکسی سروس کو سہارا دیتے ہیں۔

ملکی دفاع میں کردار

ہنگامی صورتحال یا دفاعی ضروریات کے وقت ریلوے لائنز اور جنکشنز فوجی نقل و حمل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

 آن لائن ٹکٹ بک کرنے کے لیے براہِ کرم وزٹ کریں: 

https://pakrail.gov.pk/

پاکستان ریلوے کا کور ایریا

کل نیٹ ورک: 7,791 کلومیٹر

براڈ گیج پٹری: 7,479 کلومیٹر

میٹر گیج: 312 کلومیٹر (زیادہ تر سندھ میں، اب بند ہو رہی ہے)

صوبہ وار تقسیم: پنجاب: 3,500 کلومیٹر سے زائد

سندھ: 2,300 کلومیٹر

بلوچستان: 1,200 کلومیٹر خیبر

پختونخوا: 700 کلومیٹر کے قریب

ریلوے اسٹیشنز کی تاریخ

قیامِ پاکستان کے بعد (1947ء – 1970ء)

  1. تقسیمِ ہند کے وقت پاکستان کو ریلوے کا 8,122 کلومیٹر۔ اس وقت کے بڑے ڈویژن: لاہور، کراچی، پشاور، کوئٹہ، ملتان اور سکھر۔
  2. ریلوے پاکستان میں فوجی نقل و حرکت، مہاجرین کی آمد و رفت اور سامان کی ترسیل کا سب سے بڑا ذریعہ بن گیا۔
  3. 1950ء اور 60ء کی دہائی میں ریلوے نے شاندار ترقی کی اور یہ سب سے بڑا ٹرانسپورٹ نیٹ ورک تھا۔
  4. 1970ء تک ریلوے پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا تھا۔۔

ریلوے کا قیام اور ترقی (1855ء – 1947ء)

  1. سندھ ریلوے، پنجاب ریلوے، دہلی ریلوے اور دیگر کئی کمپنیوں نے مختلف حصوں میں ٹریک بچھائے۔
  2. 1880ء کی دہائی تک کراچی، لاہور، دہلی، پشاور، کوئٹہ اور کلکتہ بڑے ریلوے مراکز بن چکے تھے۔
  3. 1886ء میں ان تمام کمپنیوں کو ضم کر کے انڈین ریلوے بنا دیا گیا۔
  4. 1947ء تک برصغیر میں ریلوے دنیا کے بڑے نیٹ ورکس میں شمار ہوتا تھا۔

برصغیر میں ریلوے کا آغاز

  1. برصغیر میں ریلوے کا آغاز 1850 کی دہائی میں انگریزوں نے کیا۔
  2. 1855ء میں پہلی ریلوے لائن کراچی سے کوٹری تک بچھائی گئی۔
  3. مقصد زیادہ تر فوجی سازوسامان کی ترسیل اور تجارتی اشیاء (خصوصاً کپاس و گندم) کی بندرگاہ تک پہنچانا تھا۔

پاکستان کے اہم ریلوے اسٹیشنز اور جنکشنز

پنجاب لاہور جنکشن (1860ء):

سب سے بڑا اسٹیشن، برصغیر کے قدیم ترین اسٹیشنز میں شامل، مرکزی مرکز ہے جہاں سے کراچی، پشاور، کوئٹہ، راولپنڈی اور فیصل آباد کے لئے لائنیں نکلتی ہیں۔

ملتان جنکشن: جنوبی پنجاب کا اہم مرکز، کراچی اور کوئٹہ کی لائنوں کا سنگم۔

فیصل آباد اسٹیشن: صنعتی شہر کو کراچی، لاہور اور پشاور سے جوڑتا ہے۔

خانیوال جنکشن: پاکستان کا سب سے مصروف جنکشن، یہاں سے کئی سمتوں میں لائنیں نکلتی ہیں۔

سندھ

کراچی کینٹ اسٹیشن: پاکستان کا سب سے بڑا اور مصروف ترین اسٹیشن، بین الاقوامی معیار کے مطابق بنایا گیا۔

حیدرآباد جنکشن: سندھ کا دوسرا اہم اسٹیشن، یہاں سے میرپور خاص اور سکھر کی لائنیں نکلتی ہیں۔

سکھر اسٹیشن: سندھ کے بالائی حصے کا مرکز، روہڑی پل کے ذریعے پنجاب اور بلوچستان کو جوڑتا ہے۔

خیبر پختونخوا

پشاور اسٹیشن: تاریخی حیثیت رکھتا ہے، خیبر پاس ریلوے کی وجہ سے مشہور۔

نوشہرہ جنکشن: پشاور کو راولپنڈی اور کوہاٹ سے ملاتا ہے۔

کوہاٹ کینٹ اسٹیشن: KPK کا منفرد پہاڑی ریلوے اسٹیشن۔۔

بلوچستان

کوئٹہ اسٹیشن (1887ء): بلند پہاڑوں میں واقع تاریخی اسٹیشن۔

سبی جنکشن: سندھ اور بلوچستان کو جوڑتا ہے، کوئٹہ جانے والی ریل یہاں سے گزرتی ہے۔

چمن اسٹیشن: افغان سرحد پر واقع اہم تجارتی پوائنٹ۔ زیارت کراس اسٹیشن: پہاڑی ریلوے لائن پر واقع منفرد اسٹیشن۔

پاکستان ریلوے کی مین لائنز

ML-3 (مین لائن 3)

راستہ: روہڑی → سبی → کوئٹہ → چمن (افغانستان بارڈر)

اہمیت: بلوچستان کی سب سے اہم لائن، افغانستان کے ساتھ تجارتی راستہ۔

ML-2 (مین لائن 2)

راستہ: کوٹری → دادو → لاڑکانہ → جیکب آباد → ڈیرہ اللہ یار → ڈیرہ غازی خان → بھکر → کوٹ ادو → کندیاں → اٹک → حویلیاں

  • اہمیت: وسطی پاکستان کے علاقوں کو شمال سے جوڑتی ہے، زرعی اور تجارتی سامان کی ترسیل میں اہم۔

ML-1 (مین لائن 1)

راستہ: کراچی کینٹ → حیدرآباد → روہڑی → ملتان → لاہور → راولپنڈی → پشاور

کل لمبائی: تقریباً 1,872 کلومیٹر

اہمیت: سب سے بڑی اور مصروف ترین لائن، CPEC کے تحت اپ گریڈ ہو رہی ہے (رفتار 160 کلومیٹر فی گھنٹہ تک بڑھائی جا رہی ہے)۔

ML-6 (مین لائن 6)

راستہ: نوشہرہ → چترال → گلگت (منصوبہ بندی مرحلہ)

اہمیت: شمالی علاقہ جات کو مرکزی پاکستان سے جوڑنے کے لیے تجویز کی گئی ہے۔

ML-5 (مین لائن 5)

استہ: کراچی → گوادر (منصوبہ بند لائن، ابھی زیرِ تعمیر / منصوبہ بندی مرحلہ)

اہمیت: سی پیک کے تحت بنائی جائے گی، گوادر پورٹ کو قومی ریلوے نیٹ ورک سے جوڑے گی۔

ML-4 (مین لائن 4)

راستہ: کوٹری → دادو → سبی → کوئٹہ → ژوب → ڈیرہ اسماعیل خان (مستقبل میں توسیع)

اہمیت: بلوچستان کے اندرونی حصے کو خیبرپختونخوا سے ملانے کے لیے اہم۔

ML-7 (مین لائن 7)

راستہ: کوئٹہ → زاہدان (ایران)

اہمیت: پاک-ایران ریلوے کنکشن، بین الاقوامی تجارت کے لیے اہم۔

ML-8 (مین لائن 8)

راستہ: کراچی → جعفرآباد → بسیمہ → گوادر (منصوبہ بندی مرحلہ)

اہمیت: گوادر پورٹ کے ساتھ دوسرا متبادل ریلوے کنکشن۔

بڑے ریلوے اسٹیشنز

Shopping Basket